ہر طرف سے پھیر کر چہرہ جو تیرے بن گئے بن گیا ہے جن کا تو دلدار ان کی عید ہے ذکر تیرا، یاد تیری، تیرا غم، تیرا خیال تیری الفت میں ہیں جو سرشار ان کی عید ہے لب پہ گالی نہ غیبت دل میں کینہ ہے نہ بغض صاف ستھرا ہے جن کا کردار ان کی عید ہے جن کے دل میں ہے یتیموں، بیواؤں کا غم غم کے ماروں کے ہیں جو غمخوار ان کی عید ہے آنکھ پُرنم، دل میں غم، اپنے گناہوں پہ ملال ہے زباں پہ جن کے استغفار ان کی عید ہے نیکیوں میں گزرے جن کے ایامِ صیام دیکھ عاجز وہ ہیں نیکوکار ان کی عید ہے
Post a Comment
0 Comments